اقوام متحدہ میں نام روشن کرنے والے پاکستانی خواجہ سرا
پاکستانی خواجہ سرا علیشہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام پاکستان(UNDP) کی رابطہ مشیر بن گئیں جبکہ خواجہ سرا عائشہ وزارت برائے انسانی حقوق(MOHR) کی مشیر بن گئیں۔ہمارے معاشرے میں خواجہ سراؤں کو وہ مقام حاصل نہیں ہے جو ایک مرد یا عورت کو حاصل ہوتا ہے۔اپنی جنس کی وجہ سے اُن کو اپنے خون کے رشتوں سے بھی لاتعلقی اختیار کرنی پڑتی ہے لیکن پاکستان میں کچھ خواجہ سرا ایسے بھی ہیں جو تعلیم حاصل کرکے ملک کے مختلف شعبوں میں اپنی پہچان بنا رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ اُن کو وہ عزت و احترام دے رہے ہیں جس کے وہ حقدار ہیں۔ایسے ہی پاکستانی خواجہ سرا برادری سے تعلق رکھنے والی علیشہ (سید علی رضا) اور عائشہ مغل دو ایسی معزز خواجہ سر ا ہیں جو نا صرف خواجہ سراؤں کے لئے ایک مثال ہیں بلکہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے بھی رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔خواجہ سرا علیشہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) پاکستان کے لیے رابطہ مشیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں جبکہ عائشہ مغل وزارت برائے انسانی حقوق (ایم او ایچ آر) کے ساتھ مشیر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔ہُنر مند خواجہ سراؤں کی تیار کردہ مختلف آرائشی مصنوعات کے لیے منعقدہ ایک نمائش میں علیشہ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے گلف نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ایک دِن یو این ڈی پی کی رابطہ مشیر بن جاؤں گی یہ میرے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔‘علیشہ نے بتایا کہ ’میرا انتخاب میرٹ پر ہوا تھا اور میں یو این ڈی پی کے ساتھ بہت اچھا کام کر رہی ہوں۔‘اُنہوں نے بتایا کہ ’میں نے ملتان کی بہاؤ الدین زکیریا یونیورسٹی سے ایجوکیشن پلاننگ مینجمنٹ (ای پی ایم) میں ایم فل کیا ہے اور اِس کے علاوہ ایک نجی فوڈ کمپنی میں اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ کی حیثیت سے بھی کام کرچُکی ہوں۔‘دوسری جانب خواجہ سرا عائشہ مغل نے بتایا کہ ’میں نے اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی سے ہیومن ریسورس مینجمنٹ (HRM) میں ایم فل کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواجہ سراؤں کی حیثیت صرف ناچ گانا، بھیک مانگنے تک کی ہے لیکن اب وقت بدل رہا ہے خواجہ سرا مختلف شعبوں میں نظر آرہے ہیں، جیسے ہمارے پاس خواجہ سرا ٹی وی اینکر ہے، نادرا میں بھی ملازم ہے، ٹی وی چینل میں میک اپ آرٹسٹ ہے اور اِس کے علاوہ بھی ہمارے پاس بہت سی مثالیں ہیں۔اُنہوں نے بتایا کہ ’میں پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ہوں جس نے ایک سال تک قائد اعظم یونیورسٹی میں وزیٹنگ فکیلٹی کی حیثیت سے پڑھایا ہے اور یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔‘علیشہ اور عائشہ نے کہا کہ وہ اِس نمائش کے ذریعے نہ صرف خواجہ سرا برادری کو اظہارِ ایکجہتی کا پیغام دے رہی ہیں بلکہ پُوری دُنیا کو بتا رہی ہیں اُن کے لیے ہر کام مُمکن ہے۔دونوں خواجہ سراؤں کا کہنا ہےکہ اُنہوں نے یہاں تک پہنچانے کے لیے بہت محنت کی ہے، بہت کچھ برادشت کیا ہے اور اُن کی خواہش ہے کہ اُن کی برادری کے دیگر خواجہ سرا بھی اِسی طرح معاشرے میں اپنی پہچان بنائیں۔